’40 ہزار کا بل، ہمیں تو کوئی اتنا ادھار بھی نہیں دے گا‘: حکومت بجلی کے بلوں میں عوام کو ریلیف دینے میں ناکام کیوں؟
’پچھلے مہینے ہمارا بجلی کا بل 19 ہزار آیا تھا تو ہم نے ادھار لے کر اسے پورا کیا تھا۔ ابھی تو ہم وہ ادھار بھی واپس نہیں کر پائے تھے کہ اس مہینے کا بل 40 ہزار روپے آ گیا۔ ہمیں تو اتنے پیسے کوئی ادھار بھی نہیں دے گا۔‘
چہرے پر پریشانی کے آثار لیے لاہور کی رہائشی آمنہ نے بجلی کے بل کے بارے میں کچھ ایسا شکوہ کیا اور شاید یہ آمنہ ہی نہیں بلکہ پاکستان میں لاکھوں گھروں کی کہانی ہے۔
ان دنوں پاکستان کے طول و عرض میں بجلی کے بلوں کی صورت میں لگنے والے ’برقی جھٹکوں‘ نے غریب، متوسط اور تنخواہ دار طبقے کی راتوں کی نیندیں اور دن کا چین حرام کر رکھا ہے۔
آمنہ نے اپنا بل دکھاتے ہوئے کہا کہ ’پچھلے سال اگست کے مہینے میں ہمارا بل 11 ہزار آیا تھا لیکن اس بار یہی بل 40 ہزار ہے۔ میرے تین بچے ہیں جو سرکاری سکول میں زیر تعلیم ہیں۔ ہمارا گھر بھی کرائے کا ہے۔ میرے شوہر اکیلے کمانے والے ہیں۔ ایسے میں ہم اتنا بل کیسے ادا کریں گے؟‘