آڈیو لیکس کمیشن پر حکومتی اعتراض عدلیہ پر حملہ ہے
32 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان نے تحریر کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ 3 ججز پر اٹھائے گئے اعتراضات کی قانون کی نظر میں کوئی اہمیت نہیں۔ بینچ پر اعتراض کی درخواست اچھی نیت کے بجائے بینچ کے رکن پر ہراساں کرنے کے لیے دائر کی گئی۔ عدالت نے نوٹ کیا کہ وفاقی حکومت نے مختلف ہتھکنڈے استعمال کرکے تاخیر کی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے مختلف چالوں اور حربوں سے عدالتی فیصلوں میں تاخیر کی اور عدالت کی بے توقیری کی گئی۔ عدالت کی بے توقیری کا سلسلہ یکم مارچ 2023ء سے شروع کیا جب یہ کہا گیا چار تین کی اکثریت سے اسپیکر کی درخواست مسترد کی۔ وفاقی حکومت 4 اپریل کے فیصلے کو چیلنج کرنے کے بجائے الیکشن کمیشن کی نظرثانی اپیل کے پیچھے چھپ گئی۔ اس کا مقصد اپنی بے عملی کو جواز دینا تھا۔ اس کے بعد پارلیمنٹ نے سپریم کورٹ ریو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز قانون منظور کیا۔ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز قانون کو سپریم کورٹ غیر آئینی قرار دے چکی۔