ملک میں سمگل شدہ سگریٹس کی بھر مار،310 ارب ٹیکس چوری کا انکشاف
اسلام آباد (نمائندہ نوائے ٹیکسلا) سگریٹس کی قیمتوں میں ہو شربا اضافے کے بعد، شہریوں نے برانڈ کی سگریٹس کا استعمال ترک کردیا، سمگل شدہ نان ڈیوٹی سگریٹس کی بھر مارکے باعث قانونی طور پر سگریٹ بنانے والی کمپنیوں کے شدید بحران سے دوچار ہونے کے انکشافات، نان ڈیوٹی سگریٹس کا مارکیٹ میں حجم بڑھنے سے سگریٹ سیکٹر میں 310 ارب روپے کا ٹیکس چوری ہورہا ہے،بحران کے باعث ملک کی بڑی سگریٹ ساز کمپنی پاکستان ٹوبیکو نے تین سگریٹ ساز مشینریوں کو واپس لے جانے کے لئے ایف بی آر سے ری ایکسپورٹ کی اجازت مانگ لی، ایف بی آر کو درخواست دی گئی ہے،پاکستان ٹوبیکو کی ایریا ہیڈ برائے ایشیا،پیسیفک،مڈل ایسٹ، اینڈ مغربی افریقہ،مونا سکندر رانی، اور پاکستان ٹوبیکو کے ڈائریکٹر لیگل اینڈ ایکسٹرنل افیرز، اسد شاہ نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے سمگل شدہ نان ڈیوٹی پیڈ سگریٹ کے خاتمے، ٹیکس چوری کی روک تھام کے لئے متعارف کروائے گئے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے مکمل نفاذ کی ناکامی کی وجہ سے ملک بھر میں غیر قانونی اورسمگل شدہ اورنان ڈیوٹی سگریٹ کی فروخت کئی گنابڑھ گئی ہے،پاکستان ٹوبیکو کی 19 سگریٹ مینو فیکچرنگ،مشینوں میں سے آٹھ مشینیں بند پڑی ہیں،صرف نو چل رہی ہے،اسد شاہ کا مزید کہنا تھا کہ سگریٹ سیکٹر سے سالانہ 551 ارب روپے کا ٹیکس اکھٹا کرنے کی صلاحیت ہے،سگریٹ سیکٹر سے یومیہ 82 کروڑ روپے کی ٹیکس چوری ہورہی ہے،اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ غیر قانونی سیکٹر کا حجم سال 2023,24 کے اختتام تک63 فیصد کے لگ بھگ ہوجائے گا، ایک سروے کے مطابق تمباکو نوشی کرنیوالے آدھے لوگ اسمگل شدہ سیگریٹ پینے لگے، پاکستانی کمپنیوں کی پیداوار کم ہوگئی ہے،کیونکہ اسمگل شدہ سگریٹ ٹیکس سے مبرا ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ سستے ہیں۔اور عام آدمی کی پہنچ میں ہیں،حکومت نے فروری میں 200 فیصد تک ایف ای ڈی کی بلند شرح عائد کی تھی جس سے پیداوار بہت مہنگی ہو گئی تھی، لیکن مارکیٹ پر اسمگل شدہ سگریٹس نے قبضہ کر لیا ہے جو سستے ہیں کیونکہ ان پر کوئی ٹیکس اور ڈیوٹی نہیں ہے۔