وائس پریذیڈنٹ کا انتخاب ملک ارشد محمود کو چھ ممبران کی حمائت حاصل، دو ممبران حلف سے منحرف، راجہ قیوم پھٹ پڑے
واہ کینٹ (نمائندہ نوائے ٹیکسلا)کنٹونمنٹ بورڈ واہ کینٹ کے چھ ممبران کا حلف ٹوٹ گیا دو ممبران منحرف ہوگئے، چھ ممبران کے گروپ کا قران پر حلف بے معنی ثابت ہوا، گروپ کے دو ممبران فرخ سلیم خان اور فرخ پرویز بٹ عرف گورا نے کوہستان ہاوس میں وائس پریذیڈنٹ کے لئے نامزدگی میں اپنے ووٹ ملک ارشد محمود کے دھڑے میں ڈال دیئے، جس سے ملک ارشد محمود کل ہونے والے اجلاس میں بورڈ میٹنگ کے دوران ہونے والی رائے شماری میں برتری لے گئے، ملک ارشد محمود کا چھ ووٹوں کے ساتھ وائس پریذیڈنٹ منتخب ہونے کے امکانات روشن ہوگئے، یاد رہے کہ وائس پریذیڈنٹ کے انتخاب میں کنٹونمنٹ بورڈ کے ممبران دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئے تھے،ایک گروپ میں چھ ممبران جن میں راجہ عامر سعید، راجہ عبدالقیوم، حاجی عبدالرحمان، ملک امیر سلطان، فرخ سلیم خان، فرخ پرویز عرف گورا شامل تھے،جبکہ دوسرے گور میں چار ممبران ملک ارشد محمود، ملک عارف محمود، سخاوت رضا اقلیتی کونسلر، اور چوہدری حسن شامل تھے، قبل ازیں اس سیٹ کے لئے سرد جنگ جاری تھی،چھ ممبران کا یہ کہنا تھا کہ گروپ میں سے قیادت جسے چاہے نامزد کرے ہم سارے اسکے ساتھ ہونگے، جبکہ چار گروپ کا یہ موقف تھا کہ ملک ارشد محمود کو نامزد کیا جائے، متعدد بار مشاورت ہوئی لیکن بے سود، حلف اٹھانے والوں نے واضح کردیا تھا کہ ہم ہر صورت میں حلف کی پاسداری کریں گے ہمیں قیادت گناہ گار نہ کرے، اور چھ ممبران میں سے کسی ایک کو نامزد کردے، بورڈ میٹنگ بھی گرین سگنل نہ ملنے کی بنا پر التو اکا شکار ہوتی رہی، اندروں خانہ باتیں منظر عام پر آتی رہیں، اور اسے میڈیا سے ہائی لائٹ بھی کیا، جس میں ضلعی صدر مسلم لیگ ن راولپنڈی ملک عمر فاروق کی جانب سے ملک ارشد محمود کے حق میں بات منوانا شامل تھی،اب جبکہ بورڈ میٹنگ کا شیڈول جاری ہوگیا اور شیڈول کے مطابق 19 اکتوبر کو وائس پریذیڈنٹ کا انتخاب ہونا تھا،اس لئے آج کوہستان ہاوس میں تمام دس ممبران کو مشاورت کے لئے طلب کیا گیا،مشاورتی اجلاس میں ممبران کی جانب سے متعدد آرا بھی سامنے آئیں جس میں پہلے ٹینور میں چھ ممبران کے گروپ کو موقع دیا جائے، تاہم یہ تمام آرا اس وقت بے سو د ہوگئیں جب قیادت کی جانب سے رائے شماری کرانے کا عندیہ دیا گیا،قبل ازیں چھ ممبران کا گروپ فرخ سلیم خان کو امیدوار بنانے پر راضی تھا، لیکن پس پشت ہونے والی پلاننگ کام کر گئی اور رائے شماری میں راجہ عامر سعید اور ملک ارشد کے مابین پرچی پر فیصلہ ہوا جس میں ملک ارشد محمود نے دس میں سے چھ ووٹ حاصل کئے جبکہ راجہ عامر سعید نے چار ووٹ حاصل کئے اس طرح نئے وائس پریذیڈنٹ کی نامزدگی کا فیصلہ ممبران کی رائے شماری سے ہوگیا، جس میں ملک ارشد محمود کے حق میں فیصلہ آگیا، ادہر حلف توڑنے والے ممبران کے متعلق حلقے میں مختلف چے مے گوئیاں شروع ہوگئیں، راجہ عبدالقیوم کا کہنا تھا کہ ہم نے حلف کی پاسداری کا جو حلف قران پر اٹھا یا تھا اللہ کے نذدیک ہم سرخرو ہوگئے ہیں ہار یا جیت کوئی معنی نہیں رکھتی اصل بات قران پر حلف ہے، جو لوگ قران کے حلف پر منحرف ہوئے یہ اللہ اور انکا معاملہ ہے،اور جن طاقتوں نے حلف تڑوایا انکا بھی معاملہ اللہ کی عدالت میں چھوڑتے ہیں، بحرحال ہم اللہ کے نذدیک سرخرو ہوگئے ہیں،انکا کہنا تھا کہ ہم ہار کر بھی جیت چکے ہیں،راجہ عبداالقیوم نے حلف تڑوانے کے معاملے میں راجہ سرفراز اصغر اور کوہستان ہاوس کی سازش قرار دیا اور اسے کوہستان ، راجہ سرفراز گھٹ جوڑ سے تشبیح دی، انکا کہنا تھا کہ باریوں کی سیاست نے انھیں اللہ کے نذدیک گناہگار کردیا ہے ، اس کا جواب روز قیامت انھین دینا پڑے گا، تاہم ہم چار ممبران آخری وقت تک قران پر دیئے گئے حلف پر قائم و دائم رہے