ٹیکسلا بار کے وکلا کا احتجاج کرنے والے اساتذہ سے اظہار یکجہتی ٹیکسلا بار میں ہڑتال
ٹیکسلا( نمائندہ نوائے ٹیکسلا )ٹیکسلا کی بار ایسوسی ایشنز نے ہفتہ کو ہڑتال کی اور عدالتی کاروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اساتذہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جو مسلسل پانچویں روز بھی سراپا احتجاج ہیں۔احتجاج کی کال آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس (AGEGA) کی جانب سے انکیشمنٹ اور پنشن کے نئے قوانین کے نفاذ کے خلاف دی گئی تھی،جس سے مختلف صوبائی محکموں میں خدمات انجام دینے والے اساتذہ اور دیگر سرکاری ملازمین متاثر ہوں گے۔پرائمری، مڈل اور ہائی سکولز اور کالجز کی بندش سے ضلع بھر میں تعلیمی سرگرمیاں مکمل طور پر ٹھپ ہو گئیں۔ اسی طرح اضلاع کے مختلف سرکاری محکموں بشمول کمشنر، ڈپٹی کمشنرز، اسسٹنٹ کمشنرز، ضلع کونسل، صحت، تعلیم، میونسپل کارپوریشن اور میونسپل کمیٹیوں کے دفاتر میں بھی ہڑتال کے باعث معمول کے امور متاثر ہوئے،ٹیکسلا میں متعلقہ بارز کے صدور نے مکمل ہڑتال کی اور کوئی بھی وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوا۔دھرنے میں آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن (Apca) کے اراکین کے ساتھ صحت، تعلیم اور اعلیٰ تعلیم سمیت سرکاری محکموں نے شرکت کی،ٹیکسلا میں ہفتہ کو گورنمنٹ ہائی سکول ٹیکسلا میں دھرنے کے دوران مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔ احتجاجی مظاہرے میں شہر کے دیہی اور شہری علاقوں کے اساتذہ نے شرکت کی۔شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پنجاب ٹیچرز یونین راولپنڈی چیپٹر کے چیف آرگنائزر راجہ عجائب نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ چھٹیوں کے انکیشمنٹ اور پنشن رولز میں ترامیم واپس لے، سرکاری سکولوں کی نجکاری بند کی جائے اور ریٹائرمنٹ پر انہیں گروپ انشورنس دیا جائے۔انہوں نے حکومت سے اساتذہ کے نمائندوں کو رہا کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔