ادبی تنظیم قندیل کے زیر اہتمام علی مطاہر اشعر کی یاد میں تعزیتی ریفرنس
واہ کینٹ( نمائندہ نوائے ٹیکسلا )ادبی تنظیم قندیل کے زیر اہتمام علی مطاہر اشعر کی یاد میں تعزیتی ریفرنس منعقد کیا گیا ،نامور سفرنگار و سیاح محمد توفیق نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی ،جبکہ تقریب کی صدارت ملک کے معروف شاعر و افسانہ نگار پروفیسر سلیمان باسط نے کی۔اس تعزیتی ریفرنس سے مہمانان اعزاز طالب انصاری ، مظہر حسین سیّد ،محمد توفیق ، علام الدین ،ملک نجیب الرحمن ارشد ،شمشیر حیدر،سید صغیر حسین شاہ ، شفقت حیات شفق ،فاخرہ نوید اور محمود اشعر نے بھی خطاب کیا ، صاحب صدر پروفیسر سلیمان باسط نے اپنے خطاب میں کہا کہ علی مطاہر اشعر اپنی بلند اخلاقی اقدار ، کردار، تہزیب اور شاںٔستگی کا بازار تھے، انھوں نے نا مساعد مالی حالات کے باوجود اپنی شاعری کو نعرہ نہیں بننے دیا ، کیونکہ جب شاعری نعرہ بن جائے تو پھر اس کا معیار گر جاتا ہے ، علی مطاہر اشعر کو یاد کرنا بہت سی چیزوں کو یاد کرنے کے مترادف ہے ، واہ کے ادبی ستارے جس چاند کے گرد جگمگاتے رہے وہ چاند علی مطاہر اشعر تھے، وہ اپنی فکر،شناخت اور شخصیت کے اعتبار سے ایک دیو قامت انسان تھے، ان کی موجودگی برگد کے درخت کی مانند تھی، مہمان خصوصی محمد توفیق نے اپنے خطاب میں کہا کہ فن کو شخصیت سے منعکس ہونا چاہیے ، اور علی مطاہر اشعر اس پر پورا اترتے تھے وہ جیسا لکھتے تھے وہ ویسا دکھتے بھی تھے، انھوں نے کبھی کسی کی دل آزاری نہیں کی اور ہمیشہ اپنے جونیئرز کی حوصلہ افزائی کرتے تھے، قندیل کے صدر علام الدین نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا بالخصوص وطن دوست فورم کے صدر ملک آصف محمود کو خراج تحسین پیش کیا کہ انھوں نے فیض احمد فیض ہال کو ادبی پروگراموں کے لیے وقف کر رکھا ہے۔اس تعزیتی ریفرنس کا آغاز عالمی شہرت یافتہ قاری محمد امین نے اپنی خوبصورت آواز سے تلاوت قرآن پاک سے کیا جبکہ نعت رسول مقبول پڑھنے کی سعادت باسط معصومی نے حاصل کی،